Saturday, September 20, 2025

کتّا اور خرگوش

 

           ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شکاری نے اپنے سدھاۓ ہوۓ کُتے کو خرگوش کا شکار کرنے کا (task)کام دیا۔ شکاری کتے نے خرگوش کا کافی دیر پیچھا (chases)کیا مگر خرگوش کو پکڑ نہ سکا


تو پیچھا کرتے * * ہوٸے اُس سے پُوچھتا ہے، 


”ایک بات تو بتاٶ!


”تُمہاری ٹانگیں چھوٹی ہیں، 


اور میری لمبی، 


پھر بھی مَیں تُمہیں کیوں نہیں پکڑ سکا؟“ 




خَرگوش نےبھاگتے ہوۓ ہی شِکاری کُتَّے کو جواب دِیا، 




”کیونکہ! 


مَیں اپنے لئے بھاگ رہا ہُوں، 


اور تُم کِسی اور کے لیے بھاگ رہے ہو“۔


 

کیوریشن/اضافی کمینٹری





           خرگوش اور شکاری کتّے کی کہانی سے کچھ باتیں پتہ چلیں 

ایک یہ کہ جان سب کو پیاری ہے۔ 

دوسری انمول چیز کے لٸے ہار نہ ماننا۔


 


               






تیسری اگر آپ اپنے حقوق حاصل کرنے کے لٸے خرگوش نہیں بن سکتے تو دوسروں کے لہے کتّا بھی مت بنو۔

آواز اٹھانا مستقبل میں جنازے اٹھانے سے بہتر ہے۔




Thursday, September 4, 2025

سکون کہاں!


 








ایک بزرگ سے شاگرد نے سوال پوچھا

بتاٸیں انسان کا سکون کس چیز میں ہے ؟

اس بزرگ نے کہا” اگر کسی معاملے میں غفلت ہو جاۓ تو سجدے میں اور اگر گنا ہو جاۓ تو توبہ میں“


📝اضافی کمینٹری
                   اس بزرگ کی بات سے ہمیں یہ بات سمجھ آٸی کہ اگر کسی انسان سے غفلت ہو جاۓ یا گناہ  سرزد ہو جاۓ تو اللہ پاک کی طرف  رجوع کرے چونکہ انسان خطا کا پتلا ہے جانے انجانے کوٸی نہ کوٸی جرم ہو جاۓ تو اُس کریم رب سے مغفرت طلب کرے اور ڈھٹاٸی نہ دکھاۓ تو ضرور وہ بخشے گا اور انعام بھی دے گا اور اگر اس کے برعکس گناہ و زیادتی میں آگے بڑھتا جاۓ گا تو دنیا وآخرت میں سخت سزا ہو گی۔ اللہ پاک ہمیں سمجھ عطا کرے اور سیدھے راستے پر رکھے۔

Sunday, August 3, 2025

گدھا اور ریشمی چادر

 










  حضرت شیخ عثمان حیری رحمتہ اللہ       علیہ ایک کھاتے پیتے او ر مالدار گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ ایک دفعہ آپ اپنی ریشمی چادر اوڑھ کر مدرسے جا رہے تھے (یہ آپ کی توبہ کے پہلے کا واقعہ ہے ورنہ ریشم پہننا مرد پر حلال نہیں) راستے میں آپکو ایک زخمی گدھا نظر آیا، جسکی پیٹھ پر کوّے زخم والی جگہ پر چونچیں مار رہے تھے ،آپ کو گدھے کی حالت پر بڑا رحم آیا، 

         آپ نے اپنی  ریشمی چادر گدھے کی زخم والے حصّے پر ڈال دی۔
یوں گدھے کو کوّٶں سے نجات مل گٸی۔ اُس گدھے نے اِن کی طرف دیکھا اور غالباََ دعا دی۔
           اگرچہ وہ دعا سننے کو نہ آٸی ، مگر اس سے شیخ عثمان حیری رحمتہ اللہ علیہ کی تقدیر بدل گٸی ، اور آپ بہت بڑے بزرگ بن کر اللّٰہ پاک کے نیک بندوں میں شمار ہونے لگے۔

اضافی کمینٹری
         اس واقعے سے یہ بات سمجھ آٸی کہ صرف ایک جانور سے اچھا سلوک کی برکت سے ایک بندے کی تقدیر بدل گٸی ۔
       دوسرا یہ کہ چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو معمولی سمجھ کر چھوڑا نہ جاۓ ۔جیسا کہ حدیث نبوی صلى الله عليه واله وسلم کا مفہوم ہے کہ بنی اسراٸیل کی ایک عورت کو بلّی کو بھوکا پیاسا رکھ کر مارنے کی وجہ سے جھنم میں ڈال دیا گیا حالانکہ اسکے اعمال اچھے تھے۔ اور ایک گناہ گار شخص کو پیاسے کتّے کو پانی پلانے 
کی  وجہ سے بخش دیا گیا۔ اسلٸے چھوٹی سے چھوٹی نیکی و چھوٹے گناہ کو ہلکا نہ لیا جاۓ۔ کیا پتہ کس  شے  میں رب کی رضا و ناراضی ہو۔

          

           


Sunday, June 29, 2025

آزادی کی قیمت





 



ایک شخص نے طوطا پکڑااور اس کو اپنے ساتھ مانوس کرلیا وہ طوطے کو ایک خوبصورت نفیس پنجرے میں قید کرکے رکھتا۔وہ روز اس کو طرح طرح کی خوراکیں کھلاتا ۔ اور اسکی دیکھ بھال جان فشانی(محنت)سے کرتا۔

      ایک دن اس گھر کی منڈیر پر ایک اور طوطا آکر بیٹھا۔دونوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔قیدی طوطا بولا:’’ میرا مالک بہت اچھا ہے ۔وہ اپنے ہاتھوں سے مجھے چوری کھلاتاہے۔مجھے طرح طرح کے مربے اور پستے دیتاہے۔تم کیا زندگی گزاررہے ہو، تم جس درخت پر رہتے ہووہاں آندھی ، طوفان بھی آتاہے ، بارش بھی ہوتی ہے اور گرمی سردی سے کوئی حفاظت بھی نہیں۔تم میرے پاس آجاٶ بہت مزے میں رہو گے۔‘‘

           آزاد طوطا بولا:’’ تمھیں تمھاری یہ مزے بھری زندگی مبارک ہو دوست! یہ راحت نہیں بلکہ غلامی ہے اور میں اپنی آزادی بیچنے کے لیے ہر گزتیار نہیں ہوں۔‘‘

    

اضافی کمینٹری

              اس کہانی سے یہ بات پتہ چلی کہ آزادی وہی ہے جو اپنی بے جا و اندھی خواٸشوں کے پیچھے نہیں بھاگتا بلکہ اسکی زندگی سے وابستہ ہر اک کو اسکی حیثیت  کے مطابق اہمیت و ترجیح دیتا ہے مثلََا والدین ، بیوی بچے ، دوست احباب،رشتہ دار و پڑوسی وغیرہ۔
         کامیابی کا اصل مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی مرضی سے فیصلے لے سکیں جو شریعت و قانون سے نہ ٹکراٸیں۔
              اگرباپ اپنے وقت کا کامیاب ترین انسان ہے۔وہ دن بھر بڑی شخصیات کے ساتھ ساتھ میٹنگز کرتاہےاور بڑے بڑے اداروں کاوزٹ کرتاہے۔ رات کوجب گھر آتاہے تووہ تھکن سے چورچورہوتاہے ۔بیٹا اس کے انتظار میں ہوتاہے۔وہ باپ سے ملنا اوربات کرناچاہتاہے پر باپ کہتاہے :’’بیٹا!    I m sorry ۔میرے پاس ٹائم نہیں ہے کلtomorrow میں بہت تھکاہواہوں ۔‘‘ملنے کی اُمید پر بیٹا صبح اٹھتاہے تویہ جان کر اس کا دِل ٹوٹ جاتاہے کہ باپ تو اس کی آنکھ کھلنے سے  پہلے ہی آفس چلا گیا ہے۔آپ خود اندازہ لگائیں یہ کیسی کامیابی ہے؟ 


              آج کے دور میں موبائل ابلاغ کاایک اہم آلہ بن چکا ہے لیکن اگر آپ اپنی زندگی میں چندگھنٹوں کے لیے موبائل آف کرکے اپنی مرضی کی زندگی گزارسکتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ واقعی کامیاب انسان ہیں.  
               آپ جس مخصوص خول میں بند ہیں اس سے نکل سکتے ہیں، اور ایک بہترین ذریعہ معاش اختیارکرکے اپنی زندگی کو خوشحال اور آزاد بناسکتے ہیں۔البتہ اس کے لیےضروری ہے کہ آپ اپنے سوچنے کے انداز کو بدلو۔ بقول اقبال
خودّی کو کر بلند اتناکہ ہر تقدیر سےجاپہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتاتیری رضاکیا ہے
              آپ نے سنا ہوگا کہ دنیا کی مشہور اور کامیاب شخصیات اچانک کچھ دنوں کے لیے منظرعام سے غائب ہوجاتی ہیں۔درحقیقت یہ لوگ اصل زندگی جینا چاہتے ہیں اور اسی کی خاطر وہ سب کچھ چھوڑکر پہاڑوں اور جنگلوں کی سیر پر نکل جاتے ہیں تاکہ اپنی فطری آزادی کی تجدید کریں اورزندگی کا حقیقی لطف اٹھائیں۔

      اگر آپ دولتمند ہیں اور اللّٰہ کا دیا سب کچھ ہے تو مزید کمانے کے پیچھے اتنا مت دوڑیں کہ آپ کی آزادی چھن جاۓ۔ اتنے ہی خواب سجھاٸیں جنکی تعبیر ممکن ہو۔
             اپنی آزادی پر کمپرومائز compromise مت کریں۔آپ اگر غریب زندگی گزاررہے ہیں تو ساری عمر آپ نے ایسے نہیں رہنا۔
 یادرکھیں !ہر وہ کامیابی جو آپ کو مشروط کردے ،جو آپ کوپابند بنادے ،وہ آزادی نہیں ، غلامی ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ حقیقی زندگی سے ابھی دور ہیں۔


     

             

     

                              

        

Saturday, June 14, 2025

🥀 _*لڑکی کی دو شرطیں*_ 🥀







ایک صاحب تھے جو شادی کی تلاش میں کہیں لمبے نکل گئے اور شادی کی عمر نکل گئی آخر ایک جوان لڑکی پسند آگئی تو رشتہ بھیج دیا جوان لڑکی نے دو شرطیں رکھیں اور شادی پر تیار ہوگئی 

پہلی یہ کہ” ہمیشہ جوانوں میں بیٹھو گے“

*دوسری یہ کہ ”ہمیشہ دیوار پھلانگ کے گھر آیا کرو گے“۔ 

شادی ہوگئی بابا جی جوانوں میں ہی بیٹھتے اور گپیں لگاتے جوان ظاہر ہے صرف لڑکیوں کی اور پیار محبت کی ہی باتیں کرتے ہیں منڈیوں کے بھاؤ سے انہیں دلچسپی نہیں اور نہ وہ دیوارِ چین لگی ایسے موضوعات سے کچھ لینا دینا

باباجی کا موڈ ہر وقت رومینٹک رہتا گھر جاتے تو ایک جھٹکے سے دیوار پھلانگ کر گھر میں کود جاتے آخر ایک دن بابا جی کے پرانے جاننے والے مل گئے وہ انہیں گلے شکوے کر کے اور گھیر  کے اپنی پنڈال چوکڑی میں لے گئے اب وہاں کیا باتیں ہونا تھیں یار” گھٹنوں کے درد سے مر گیا ہوں“ ”بیٹھ کر نماز پڑھتا ہوں“ یار میرا تو وضو ہی نہیں رہتا ”میری تو بھائی جان ریڑھ کی ہڈی کا مہرہ کھل گیا ہے ڈاکٹر کہتا ہے جھٹکا نہ لگے یار” مجھے تو نظر ہی کچھ نہیں آتا“ کل پانی کے بجائے مٹی کا تیل پی گیا تھا ڈرپ لگی ہے تو جان بچی ہے بابا جی جوں جوں ان کی باتیں سنتے گئے توں توں ان کا مورال زمین پر لگتا گیا جب ٹھیک پاتال میں پہنچا تو مجلس برخاست ہوگئی اور بابا جی گھسیٹتے پاؤں کے ساتھ گھر کو روانہ ہوگئے گھر پہنچ کر دیوار کو دیکھا تو گھر کی دیوار کے بجائے وہ دیوارِ چین لگی

ہمت نہ پڑی دیوار کودنے کی کہ کہیں بابے پھجے کی طرح چُک نہ نکل آئے آخر ماڈل تو دونوں کا ایک ہی تھا بابا جی نے کنڈی کھٹکھٹائی کھٹ کھٹ کھٹ کھٹ اندر سے بیوی بولی” اسی لیے بولا تھا جوانوں میں بیٹھا کر لگتا ہے آج بڈھوں کی مجلس اٹینڈ کر لی ہے اسی لیے ہمت جواب دے گئی ہے

*📝اضافی کمینٹری

انسان بوڑھا نہیں ہوتا مجلس اسے بوڑھا کر دیتی ہے  تو جو انسان ہر وقت مایوسی کی باتیں سنے گا اور ایسی مجالس اٹینڈکرے گا ،اسکا دماغ جلد بوڑھا ہو گا اور ایک کمزور و مایوس دماغ کچھ بھی بڑا نہیں سیکھ سکتاتو جب سیکھ نہیں سکتا تو implement یعنی عمل درامد نہیں کر سکتا۔ماہرین نفسیات لکھتے ہیں کہ معلم اسی لیے جلد بوڑھے نہیں ہوتے کہ وہ بچوں کی مجلس میں رہتے ہیں یوں وہ ماحول ان پر ٹائم اینڈ سپیس کے اثرات کو نیوٹرل کر دیتا ہے۔سو مثبت یعنی +positive سوچیں اور اپنی gathering پر غور کریں۔



Friday, May 30, 2025

مہنگاٸی


 



ایک بزرگ ہوا کرتے تھے جنکا نام مولانا یوسف رحمہ اللہ تھا ۔ ان کے زندگی میں ایک ایسا وقت آیا کہ مہنگاٸی بہت زیادہ ہو گٸی ، ان کے کچھ جاننے والے عقیدت مند ان سے ملاقات کے لٸے آۓ اور کہا کہ آیا ہم حکومت وقت کے خلاف احتجاج کریں اور بات حکام تک پہنچاٸیں، ان بزرگ نے کہا کہ مظاہرے کرنا ہمارا طریقہ نہیں۔

پھر ان لوگوں کو سمجھایا پھر ” کہ دیکھو! انسان اور چیزیں دونوں الله تعالیٰ کے نزدیک ترازو کے دو پلڑوں کی طرح ھیں ، جب انسان کی قیمت الله تعالیٰ کے یہاں ایمان اور اعمال صالحہ کی وجہ سے بڑھ جاتی ھے تو چیزوں کی قیمت والا پلڑا خودبخود ہلکا ھوکر اوپر اٹھ جاتا ھے اور مہنگائی میں کمی آجاتی ھے۔ 

اور جب انسان کی قیمت الله تعالیٰ کے یہاں اس کے گناہوں اور معصیتوں کی کثرت کی وجہ کم ھوجاتی ھے تو چیزوں والا پلڑا وزنی ھوجاتا ھے اور چیزوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ھیں۔  

لہٰذا تم پر ایمان اور اعمال صالحہ  کی کوشش ضروری ھے تاکہ الله پاک کے یہاں تمہاری قیمت بڑھ جائے اور چیزوں کی قیمت گرجائے۔ 

پھر فرمایا: 

لوگ فقیری سے ڈراتے ھیں حالانکہ یہ شیطان کا کام ھے۔"الشیطان یعدکم الفقر" اس لئے تم لوگ جانے انجانے میں شیطانی لشکر اور ایجنٹ مت بنو۔ 

الله کی قسم ! اگر کسی کی روزی سمندر کی گہرائیوں میں کسی بند پتھر میں بھی ھوگی تو وہ پھٹے گا اور اس کا رزق اس کو پہنچ کر رھے گا، مہنگائی اس رزق کو روک نہیں سکتی جو تمہارے لئے  الله پاک نے لکھ دی ھے۔ 

الله پاک ھمارے گناہوں سے مغفرت فرماٸے۔“

📝اضافی کمینٹری

 اس بلاگ پوسٹ سے یہ بتانا مقصود ہے کہ لوگ اپنے اعمال کی درستگی کریں، نا کہ سیاسی عمل منقطع کریں اور ۔ کوٸی ایسا راستہ اختیار کیا جاٸے جس سے سانپ بھی مر جاۓ اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ جیسا کہ جو چیز مہنگی ہو اُس چیز کا باٸیکاٹ مثلًا اگر مرغی مہنگی ہے تو مچھلی ، ٹماٹر مہنگے ہوں تو دھی یا سرکہ ، پیٹرول مہنگا ہو تو ساٸیکل یا بس اور آجکل تو الیکٹرک گاڑیاں بھی دستیاب ہیں

        

        چینی مہنگی ہو تو گڑ یا شہد ، انڈے مہنگے ہوں تو مکھن، بجلی مہنگی ہو تو سولر یا بیٹری چارجنگ آٹمز الغرض ہر اُس چیز کا نعم بدلalternateاستعمال کی عادت بناٸیں تو کسی نہ کسی حد تک ہم مہنگاٸی کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہو جاٸیں۔

           دوسرا طریقہ مہنگاٸی سے نبٹنے کا یہ ہے کہ سادگی اختیا ر کریں

گھر میں ٹھنڈے پانی کے لٸے گھڑا رکھیں۔ لوگوں سے مانگ کر یا خرید کر برف استعمال نہ کریں۔ مانگ کر عزت میں کمی اور خرید کر بچت میں کمی ہوگی۔


           ہوٹلنگ اگر زیادہ کرتے ہوں تو کم کریں۔ شاپنگ بیگز کی جگہ گھریلو کپڑے کے بیگز استعمال کریں۔

   گھر اگر تنگ نہ ہو گھر پر سبزیاں پھل اگاٸیں۔

                  اگر ہم بھی بے توکّلی سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنی غیر ضروری خواٸشات پر غور کرنا ہو گا اور پھر انہیں ترک بھی کرنا ہوگا۔ مثلاََ پانی ضرورت ہے اگر ہم پانی کی جگہ کوٸی اور مشروب جیسے کہ کوک ، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے جوسس وغیرہ زیادہ استعمال کریں گے تو اپنی صحت اور پیسوں کی بربادی ہے

         


   روز روز بازار نہ گھومیں کہ کسی نہ کسی چیز کو لینے کی خواٸش پیدا ہو گی تو بچت نہ ہو سکے گی۔


           

الفاظ کا درست استعمال۔

Other Language reader use translator/lens