ایک بزرگ ہوا کرتے تھے جنکا نام مولانا یوسف رحمہ اللہ تھا ۔ ان کے زندگی میں ایک ایسا وقت آیا کہ مہنگاٸی بہت زیادہ ہو گٸی ، ان کے کچھ جاننے والے عقیدت مند ان سے ملاقات کے لٸے آۓ اور کہا کہ آیا ہم حکومت وقت کے خلاف احتجاج کریں اور بات حکام تک پہنچاٸیں، ان بزرگ نے کہا کہ مظاہرے کرنا ہمارا طریقہ نہیں۔
پھر ان لوگوں کو سمجھایا پھر ” کہ دیکھو! انسان اور چیزیں دونوں الله تعالیٰ کے نزدیک ترازو کے دو پلڑوں کی طرح ھیں ، جب انسان کی قیمت الله تعالیٰ کے یہاں ایمان اور اعمال صالحہ کی وجہ سے بڑھ جاتی ھے تو چیزوں کی قیمت والا پلڑا خودبخود ہلکا ھوکر اوپر اٹھ جاتا ھے اور مہنگائی میں کمی آجاتی ھے۔
اور جب انسان کی قیمت الله تعالیٰ کے یہاں اس کے گناہوں اور معصیتوں کی کثرت کی وجہ کم ھوجاتی ھے تو چیزوں والا پلڑا وزنی ھوجاتا ھے اور چیزوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ھیں۔
لہٰذا تم پر ایمان اور اعمال صالحہ کی کوشش ضروری ھے تاکہ الله پاک کے یہاں تمہاری قیمت بڑھ جائے اور چیزوں کی قیمت گرجائے۔
پھر فرمایا:
لوگ فقیری سے ڈراتے ھیں حالانکہ یہ شیطان کا کام ھے۔"الشیطان یعدکم الفقر" اس لئے تم لوگ جانے انجانے میں شیطانی لشکر اور ایجنٹ مت بنو۔
الله کی قسم ! اگر کسی کی روزی سمندر کی گہرائیوں میں کسی بند پتھر میں بھی ھوگی تو وہ پھٹے گا اور اس کا رزق اس کو پہنچ کر رھے گا، مہنگائی اس رزق کو روک نہیں سکتی جو تمہارے لئے الله پاک نے لکھ دی ھے۔
الله پاک ھمارے گناہوں سے مغفرت فرماٸے۔“
📝اضافی کمینٹری
اس بلاگ پوسٹ سے یہ بتانا مقصود ہے کہ لوگ اپنے اعمال کی درستگی کریں، نا کہ سیاسی عمل منقطع کریں اور ۔ کوٸی ایسا راستہ اختیار کیا جاٸے جس سے سانپ بھی مر جاۓ اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ جیسا کہ جو چیز مہنگی ہو اُس چیز کا باٸیکاٹ مثلًا اگر مرغی مہنگی ہے تو مچھلی ، ٹماٹر مہنگے ہوں تو دھی یا سرکہ ، پیٹرول مہنگا ہو تو ساٸیکل یا بس اور آجکل تو الیکٹرک گاڑیاں بھی دستیاب ہیں
چینی مہنگی ہو تو گڑ یا شہد ، انڈے مہنگے ہوں تو مکھن، بجلی مہنگی ہو تو سولر یا بیٹری چارجنگ آٹمز الغرض ہر اُس چیز کا نعم بدلalternateاستعمال کی عادت بناٸیں تو کسی نہ کسی حد تک ہم مہنگاٸی کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہو جاٸیں۔
دوسرا طریقہ مہنگاٸی سے نبٹنے کا یہ ہے کہ سادگی اختیا ر کریں
گھر میں ٹھنڈے پانی کے لٸے گھڑا رکھیں۔ لوگوں سے مانگ کر یا خرید کر برف استعمال نہ کریں۔ مانگ کر عزت میں کمی اور خرید کر بچت میں کمی ہوگی۔
ہوٹلنگ اگر زیادہ کرتے ہوں تو کم کریں۔ شاپنگ بیگز کی جگہ گھریلو کپڑے کے بیگز استعمال کریں۔
گھر اگر تنگ نہ ہو گھر پر سبزیاں پھل اگاٸیں۔
اگر ہم بھی بے توکّلی سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنی غیر ضروری خواٸشات پر غور کرنا ہو گا اور پھر انہیں ترک بھی کرنا ہوگا۔ مثلاََ پانی ضرورت ہے اگر ہم پانی کی جگہ کوٸی اور مشروب جیسے کہ کوک ، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے جوسس وغیرہ زیادہ استعمال کریں گے تو اپنی صحت اور پیسوں کی بربادی ہے
روز روز بازار نہ گھومیں کہ کسی نہ کسی چیز کو لینے کی خواٸش پیدا ہو گی تو بچت نہ ہو سکے گی۔




