Saturday, April 5, 2025

پرانے دور کے جیب کترے بھی ایماندار تھے!




             بس سے اتر کر جیب میں ہاتھ ڈالا۔ میں چونک پڑا۔ جیب کٹ چکی تھی. جیب میں تھا بھی کیا؟ ٹوٹل 9 روپے اور ایک خط جو میں نے ماں کو لکھا تھا کہ "ماں! میری نوکری چھوٹ گئی ہے ابھی پیسے نہیں بھیج پاؤں گا"۔ 


         تین دنوں سے وہ پوسٹ کارڈ جیب میں پڑا تھا، پوسٹ کرنے کا دل نہیں چاہ رہا تھا۔ نو روپئے جا چکے تھے۔ یوں نو روپئے کوئی بڑی رقم نہیں تھی۔ لیکن جس کی نوکری چھوٹ گئی ہو اُس کے لیے نو سو سے کم بھی تو نہیں ہوتی ہے۔۔۔


کچھ دن گزرے۔ ماں کا خط ملا۔ پڑھنے سے پہلے میں سہم گیا۔ ضرور پیسے بھیجنے کو لکھا ہوگا۔ لیکن خط پڑھ کر میں حیران رہ گیا! 


ماں نے لکھا تھا: "بیٹا! تیرا بھیجا پچاس روپئے کا منی آرڈر ملا۔ تو کتنا اچھا ہے رے ۔۔۔ پیسے بھیجنے میں ذرا کوتاہی نہیں کرتا" ۔ میں کافی دنوں تک اس اُدھیڑ بُن میں رہا کہ آخر ماں کو پیسے کس نے بھیجے۔۔۔۔؟ 


کچھ دن بعد ایک اور خط ملا۔ "بھائی نو روپئے تمھارے اور اکتالیس روپئے اپنے ملا کر میں نے تمھاری ماں کو منی آرڈر بھیج دیا ہے ۔ فکر نہ کرنا، ماں تو سب کی ایک جیسی ہوتی ہے نا ! وہ کیوں بھوکی رہے؟

- *تمھارا جیب کترا۔۔۔*

📝کیوریشن

     

       پہلے دور میں لوگوں میں کچھ نہ کچھ شرم و حیا تھی اب تو ایسے ایسے واقعات سننے کو ملتے ہیں کہ بس عقل دنگ رہ جاتی ہے ڈکیت معمولی رقم کے لٸے بندے کی جان لے لیتے ہیں،  نہ چھوٹے کا لحاظ نہ بزرگ کی بزرگی کا احترام کرتے ہیں۔
 اس ناگہانی سے بچنے کے لٸے ١٠ بار یا جلیلُ پڑھ کر اپنی نقدی و چیزوں وغیرہ پر دم کرنے سے بھی بچت ہو جاتی ہے، اسکے علاوہ سفر کی دعا ، آیت الکرسی و درود شریف بھی مفید ہے۔ اللّہ عمل کی توفیق دے۔

چھپ نہیں سکتا

 



Other language readers use translator

ایک دکاندار سے پوچھا گیا کس طرح اس چھوٹی اور بند گلی میں اپنی روزی روٹی کما لیتے ہو؟ دکاندار نے جواب دیا: میں جس سوراخ میں بھی چھپ جاؤں موت کا فرشتہ مجھے ڈھونڈ نکالے گا تو یہ کس طرح ممکن ہے رزق والا فرشتہ مجھے نہ ڈھونڈ سکے.

کیوریشن:

        اس واقعے میں ہمارے لہے خدا پر توکل کا درس ہے ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے 

     ” اگر لوگ اس طرح توکل کریں، جس طرح توکل کرنے کا حق ہے تو انہیں ایسے روزی ملے جیسے پرندوں کو ملتی ہے صبح اپنے گھونسلوں سے بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھرے ہوٸے واپس آتے ہیں“۔

              رتبے و عہدے کے لحاظ سے اپنے سے کمتر کی طرف نظر ہو تو بھی توکّل نصیب ہو گا۔

          

بادشاہ کی حیرت انگیز آفر


 






                 ایک ریاست  کے بادشاہ نے یہ اعلان کروا دیا کہ کل صبح میرے محّل کا مرکزی دروازہ کھولا جاٸے گا ۔ تب لوگوں میں سے جس شخص نے محل کی جس چیز کو ہاتھ لگا دیا وہ چیز اسکی ملکیت  ہو جاٸے گی۔ اس اعلان کو سن کر لوگ آپس میں باتیں کرنے لگے کہ میں تو محل کی اس فلاں چیز کو ہاتھ لگاٶں گا، کچھ کہنے لگے میں تو سونے کو ہاتھ لگاٶں گا کچھ نے کہا میں میں چاندی کو، کچھ ہیرے جواہرات کو ، کچھ نے گھوڑوں کو ، کچھ نے قالین کو ،  الغرض جس کی کھوپڑی میں جو آیا اسنے وہ چیز ہاتھ لگانے کا کہدیا۔ 
           صبح جب محل کا مرکزی دروازہ کھولا گیا تو ہر کوٸی اپنی پسندیدہ چیز ہاتھ لگانے کو لپکا ۔ بادشاہ لوگوں کو ادھر اُدھر بھگاتے دیکھ رہا تھا اور ہلکا سا مسکرا بھی رہا تھا کہ لوگوں میں سے ایک شخص بادشاہ کی سمت أیا اور بادشاہ کو چھو لیا(ہاتھ لگا دیا) بادشاہ کو چھوتے ہی بادشاہ ہی اسکے اعلان کے مطابق بادشاہ اسکا ہو گیا اور اسکے ساتھ ہی بادشاہ کی تمام چیزیں اُس کی ہو گہیں۔



📝کیوریشن/اضافی کمینٹری
             اللّہ پاک کی بناٸی ہوٸی چیزوں کی آرزو کرتے ہیں لیکن ہم اس بات پر زرا بھی غور نہیں کرتے، کہ دنیا کے مالک کو پا لیا جاۓ ، اگر مالک ہمارا ہو گیا تو اسکی بناٸی ہر چیز ہماری ہو جاۓ گی۔

              جس طرح بادشاہ نے لوگوں کو موقع دیا اور لوگوں نے غلطیاں کیں، بالکل اسی طرح ساری دنیا کا مالک اللّٰہ بھی ہمیں روز موقع دیتا ہے لیکن ہم بھی روز غلطیاں کرتے ہیں ۔

الفاظ کا درست استعمال۔

Other Language reader use translator/lens